پاکستان الیکشن ٢٠٢٤ – پیش گوئی
————————————
ملے گی شیر کو حکومت ، ہمیں اپوزیشن عطا ہوگا
بس اتنی بات ہے جس کے لیے الیکشن بپا ہوگا

جی، عام تاثر یہ بنا دیا گیا ہے، حالانکہ طاقت رکھنے والوں کی کوشش یہ ہوگی کہ کوئی اکثریت میں نہ ہو ، مل جل کر ہی کچھ کر سکیں تاکہ ایسی کوئی ناگوار صورت ہی پیدا نہ ہو کہ کسی بھٹو، شریف یا خان کا دماغ اتنا خراب ہو کہ وہ سب کچھ پر قبضہ کرنے کا سوچے. اچھی بات یہ ہے کہ سب کو کچھ نہ کچھ مل جائے گا، ویسے بھی سیاست سے غرض عوام کس کو روسیاہ کو ہے، بس طاقت چاہیے.
ہوا یہ ہے کہ صرف اصل طاقت والے ہی نہیں ان پر طاقت رکھنے والے بھی خان صاحب سے بیزار ہو گئے ہیں، طاقت والوں میں جو عقاب خان صاحب سے ہمدردی رکھتے ہیں وہ اس قسم کے ہیں جو خراسان سے کالے کپڑوں والوں کی راہ تک رہے ہیں غزوۂ ہند کے لئے. ظاہر ہے باہر والوں کے لئے یہ سوچ قابل قبول نہیں، یہانتک کہ چین کو بھی نہیں، تو ایسے عقابوں کو کھانے پینے لوٹنے مارنے کی اجازت تو مل جاتی ہے مگر مکمل اوپر کی کسی سیٹ پر نہیں آ سکتے ، اور فوج میں بغاوت بھی نہیں ہو سکتی، امداد رک گئی تو کہانی ہی ختم اس لئے اوپر تو وہی بیٹھے گا جسے پیا من چاہے. تو خان صاحب کی تو کوئی جگہ نہیں رہی، بغاوت ہوتی نہیں اس لئے ان کے حامی بھی غبار قیس کی طرح اٹھتے اور برباد ہوتے رہیں گے.
تو پیا من بھانے والے تو شریف اور زرداری ہی ہیں، لوکل طاقت والوں کو شریف زیادہ بہتر رہیں گے کیونکہ ترین و دیگر اب اکثریت نہیں لے سکتے، لوکل کے اوپر والے بھی اسی میں خوش رہیں گے کیونکہ سب ان کے تھلے ہنسی خوشی رہیں گے. چین ، ایران اور بھارت بھی اس میں زیادہ مطمئن رہیں گے. خان صاحب کو بین الاقوامی سطح پر بھی صرف افغانستان کی سپورٹ مل سکتی ہے، پوبارہ تو شریف اور زرداری ہی کے ہیں، ضرورت پڑی تو مل کر کھیلیں گے ورنہ اپنا اپنا. پختونخوا سندھ پنجاب میں مولانا یعنی جے یو آئ ایف ، تحریک لبیک ، ایم کیو ایم اور دیگر پیاروں کو بھی کچھ نہ کچھ تو ملے گا، استحکام پاکستان بھی کچھ مستحکم ہو جاۓ گی ، اور بلوچستان بھی اپنے بندروں میں بٹ جاۓ گا. ہاں، یہ استحکام پانچ سال چل سکے گا یا نہیں، یہ ایک سوال ہے.

50% LikesVS
50% Dislikes

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *